أَعوذُ باللهِ العَظيـم وَبِوَجْهِـهِ الكَرِيـم وَسُلْطـانِه القَديـم مِنَ الشّيْـطانِ الرَّجـيم،[ بِسْـمِ الله، وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلى رَسولِ الله]، اللّهُـمَّ افْتَـحْ لي أَبْوابَ رَحْمَتـِك
اللّهُـمَّ رَبَّ هَذِهِ الدّعْـوَةِ التّـامَّة وَالصّلاةِ القَـائِمَة آتِ محَـمَّداً الوَسيـلةَ وَالْفَضـيلَة وَابْعَـثْه مَقـامـاً مَحـموداً الَّذي وَعَـدْتَه
یااللہ !اس کامل اعلان اور قائم ہونے والی نماز کے مالک، محمدﷺ کو مقامِ وسیلہ عطا فرما اور ان کی فضیلت میں اضافہ فرما اور ان کو مقامِ محمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے ۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا فاسد نہیں ہوتی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کی نماز پڑھی، پھر سنے اور خاموش رہے۔" اس وقت اور اگلے جمعہ اور مزید تین دن کے درمیان جو کچھ ہے اسے بخش دیا جاتا ہے۔ اور جس نے پتھروں کو چھو لیا اس نے یقیناً فضول خرچی کی"